اُس
حُسن کے پیکر کو کچھ پیار بھی آجائے
ہونٹوں پہ محبّت کا اِقرار بھی آجائے
لبریز ہو چاہت سے پیمانۂ دِل اُس کا
ہونٹوں سے چَھلک کر کچھ اِظہار بھی آجائے
رُت آئی ہے برکھا کی ، ہیں پُھول کھلے دِل میں کیا خُوب ہو ایسے میں دِلدار بھی آ جائے
ہونٹوں پہ محبّت کا اِقرار بھی آجائے
لبریز ہو چاہت سے پیمانۂ دِل اُس کا
ہونٹوں سے چَھلک کر کچھ اِظہار بھی آجائے
رُت آئی ہے برکھا کی ، ہیں پُھول کھلے دِل میں کیا خُوب ہو ایسے میں دِلدار بھی آ جائے
No comments:
Post a Comment