تمنّا کی اچھوتی ڈالیوں سے
کسی وارفتگی کی تُند بیلیں
عجب انداز میں لپٹی ہوئی ہیں...
کہ ساری ڈالیاں سہمی ہوئی ہیں..
شگوفے مہر و اُلفت کے چمن میں!
خمارِ عشق میں ڈوبے ہوئے ہیں..
ملن کی تتلیاں بھی رنگ بکھیرنے کی خواہاں ہیں..
مگر دل مضطرب سا ہے..
یقیں پاؤں پسارے جھولتا ہے..
بے یقینی کے کُمند انداز جھولے میں..
اُڑانیں جب بھی بھرتا ہے..
یہی سرگوشی کرتا ہے..
جُدا ہونے کا موسم آگیا ہے..
No comments:
Post a Comment