تمہارے ساتھ یہ دن رات بھی سہانے لگے
بچھڑ کے تم سے اُجالے بھی دل جلانے لگے
نہ جانے کون سے وقتوں کا ذہن تھا میرا
نئے مزاج لیئے لوگ بھی پرانے لگے
یہ اور بات کہ ہم میر ہیں نہ غالب ہیں
مگر کمال کے کچھ شعر سنانے لگے
حسین خواب کی صورت کوئی غزل کہنا
رقیب جس کو سنے اور گنگنانے لگے
No comments:
Post a Comment