ہاتھ
میں دھوپ تھی مہتاب پہ سر رکھا تھا
اُس
نے حیران مجھے خواب میں کر رکھا تھا
جل
پری بھی تھی
جزیرے
بھی
تھےطوفان
بھی
تھے
سب
نے مل کر مجھے آغوش میں بھر رکھا تھا
میں
نے رکھے تھے کہیں دل میں چھپا کر کچھ لوگ
اب
مجھے یاد نہیں کون کدھر رکھا تھا
شاعر
: فیصل عجمی
No comments:
Post a Comment